غذا میں پروٹین کی کم مقدار طویل المعیاد بنیادوں پر جگر کے امراض کا باعث
بن سکتی ہے۔ یہ انتباہ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
سرے یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق کم پروٹین والی غذا کا اکثر استعمال جگر
کے حجم کو 65 فیصد تک کم کردیتا ہے۔ تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ یہ غذا
جگر میں بننے والے ایک پروٹین کی تیاری میں بیس فیصد کمی لاتا ہے جو کہ اس
عضو کے افعال کو سرانجام دینے میں مدد دیتا ہے۔ انڈے، دودھ، دہی، مچھلی اور
گریاں وغیرہ پروٹین کے حصول کے بہترین ذرائع ہیں جبکہ گوشت میں بھی اس کی
کافی مقدار ہوتی ہے۔ تحقیق میں انتباہ کیا گیا کہ جگر کو پہنچنے والا
نقصان
اس کے افعال پر اثرانداز ہوتا ہے جو آگے بڑھ کر اعصابی اور دیگر جسمانی
نظاموں پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے جبکہ یہ ادویات کے اثر کو بھی گھٹا
دیتا ہے۔ تاہم محققین نے کہا کہ ایسا ہونے پر اگر غذا میں پروٹین کی مقدار
کو بڑھایا جائے تو اس خطرے سے بچنا 85 فیصد تک یقینی ہوجاتا ہے۔ محققین نے
بتایا کہ نتائج سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہماری غذا میں پروٹین کی کتنی اہمیت
ہے جو کہ ٹشوز کی مرمت اور استحکام کے ساتھ ساتھ جسمانی افعال پر اہم اثرات
مرتب کرنے والا جز ہے۔ اس کے مقابلے میں بہت کم پروٹین جزو بدن بنانا جگر
کو سب سے زیادہ متاثر کتا ہے جس کے نتیجے میں پورے جسم کا میٹابولزم متاثر
ہوتا ہے۔